تحریر: زوہیب خان
بل گیٹس کی زندگی کے 5 ایسے اُصول جنہیں اختیار کر کے آپ دنیا کے کامیاب ترین انسان بن سکتے ہیں۔
بل گیٹس کی زندگی کے 5 ایسے اُصول جنہیں اختیار کر کے آپ دنیا کے کامیاب ترین انسان بن سکتے ہیں۔
"اگر
آپ غریب پیدا ہوئے ہیں تو اس میں آپ کا کوئی قُصور نہیں لیکن
اگر آپ غربت کے عالم میں ہی مر گئے توقصوروار
صرف اور صرف
آپ
ہیں"۔ بل گیٹس
ناظرین
یہ خُوبصورت قول ہے دُنیا کے امیر ترین اور کامیاب شخص مائکروسوفٹ کے بانی بِل
گیٹس کا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ دنیا کے امیر ترین لوگوں کے ریکارڈ میں
کئی برسوں تک پہلے نمبر پر رہے ہیں 1995ء سے مسلسل یہ ریکارڈ قائم رہا 1999ء میں
مائکرو سوفٹ کے شیئرز کی قیمت میں بے تہاشا اضافے کے نتیجے میں بل گیٹس کے اثاثوں
کی مالیت عارضی طور پر 101 ارب ڈالرز تک جا پہنچی تھی جس کے نتیجے میں انہیں"Centibillionaire”کےمنفرد
خطاب سے نوازا گیا۔ دنیا کے140 ممالک کی مجموعی قومی پیداوار بل گیٹس کی مجموعی
دولت کے مقابلے میں کم ہے۔ جن میں کوسٹاریکا،ال سلوا ڈور اور یوروگوئے جیسے ممالک
شامل ہیں۔
بل گیٹس 28 اکتوبر 1955 میں امریکا کی
ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل (seattle) میں پیدا ہوئے۔ اُنکا پورا نام ولیم ہنری گیٹس سوئم ہے۔ اُنکے
والد کا نام سر ولیم ایچ گیٹس ہے جو ایک معروف قانون داں اور سوشل ورکر تھے۔ اُنکی
والدہ میرے میکسول گیٹس ایک بنکر تھیں اور معروف چیریٹی آرگنائزیشن "united way" کی پہلی
خاتون صدرتھیں۔
بل
گیٹس بچپن سے انتہائی عجیب طبیعت کے انسان تھے انہیں بھیڑ بھاڑ کی بجائے تنہا رہنا
زیادہ پسند تھا اور تنہا وہ گہری سوچوں
میں غرق رہتے تھے انکی والدہ اس بات کو اکثر محسوس بھی کرتی تھیں اور ان سے پوچھتی
بھی تھیں تو جواب میں وہ کہتے تھے کہ میں کچھ سوچ رہا ہوں مجھے سوچنے دیں تو وہ یہ
سُن کر ہنس دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ
ہمارے یہاں یہ ارستُو (یونانی فلسفی) کہاں سے پیدا ہو گیا۔ بل گیٹس پڑھائی میں بھی بہت تیز تھے
امتحانات میں بھی ہمیشہ امتیازی نمبروں کے ساتھ کامیاب ہوئے اور کئی بار انہیں سند سے بھی نوازا
گیا انکے پسندیدہ مضمون سائنس اور ریاضی تھے۔ وہ چونکہ بچپن ہی سے ذہین اور مختلفُ
المزاج تھے اس لئے جب وہ تیرہ برس کے ہوئے تو انکے والدین نے انہیں ابتدائی تعلیم
کے بعد لیک سائید اسکول میں داخل کردیا جوکہ ایک پرائیویٹ اسکول تھا مگر واشنگٹن
میں خاصی عزت و توقیر رکھتا تھا۔ اس وقت کمپیوٹر بہت نایاب ہوا کرتے تھے عام
اسکولوں میں مہیا نہیں ہوتے تھے مگر لیک سائیڈ اسکول
کی ایک خاص بات یہ تھی کہ وہاں کی انتظامیہ کچھ مقامی تنظیموں سے پرانی اشیاء
نہایت کم قیمت پر خرید لیتی تھی تاکہ طلبہ انہیں استعمال کر سکیں اور دورِ حاظر کے
تقاضوں کو پورا کرکے ترقی کی راہیں ہموار کر سکیں۔ جب بل گیٹس آٹھویں جماعت کے
طالبِ علم تھے تب انہوں نے اپنے ہم خیال طالبِ علموں کو یکجا کر کے ایک گروپ بنایا
وہ میگزینوں اور مستقبل میں کام آنے والے پراجیکٹوں میں کام کیا کرتے تھے۔ انہوں
نے سب سے پہلے جو کمپیوٹر استعمال کیا وہ "DEC" "PDP" تھا۔
بل گیٹس نے لیک سائیڈ
اسکول سے 1973 میں گریجویشن کیااورانہیں امریکی گورمنٹ کی جانب سے نیشنل میرٹ
اسکولرشپ دی گئی کیونکہ انہوں نے "scholastic aptitude test" میں 1600 میں سے 1590 نمبرز سے کامیاب ہونے کا اعزاز
حاصل کیا اور 1973 میں ہی انہوں نے ہاورڈیونیورسٹی میں داخلہ لیا مگر وہ اپنے
سلیبس کی پڑھائی میں زیادہ توجہ نہیں دیتے اورگھنٹوں کمپیوٹر لیب میں بیٹھے رہتے اور
مختلف قسم کے تجربات کرتے رہتے جس کےنتیجے میں انہیں ہاورڈ یونیورسٹی سے نکال دیا
گیا یونیورسٹی سے نکالے جانے کے بعد انہوں نے اپنے دوست پال ایلن کے ساتھ ایک
کمپنی بنائی جس کا نام انہوں نے "مائیکرو سافٹ" رکھا۔ بعد ازاں انہوں نے شب و روز کی
محنت کے بعد ایک آپریٹنگ سسٹم ڈیزائن کیا جو اس دور کے صارفین کے تقاضوں کو پورا
کرتا تھا اس آپریٹنگ سسٹم کا نام "DOS" رکھا۔ DOS 1980 میں تیار ہوگیا تھا ضرورت اس امر کی تھی کہ
کوئی کمپیوٹر کمپنی اسکو خریدے اور اپنا حصہ بنائے آئی بی ایم نے اسے خریدنے کے
لئے اپنی آمادگی ظاہر کی اور ایک ہی بار اسے 50 ہزار ڈالر میں خریدنا چاہا مگر بل
گیٹس نے نہایت دانائی اور عقل مندی کا مظاہرہ کیا اور DOS کو ایک بار بیچنے کی
بجائے انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ آئی بی ایم اپنے ہر کمپیوٹر میں اسکے شیئرز
رکھے۔ آئی بی ایم نے بل گیٹس کی یہ شرط قبول کرلی اس طرح دنیا کی سب سے بڑی
کمپیوٹر کمپنی آئی بی ایم کے ساتھ پارٹنرشپ ہونے کے بعد مائیکرو سافٹ کی جیسے قسمت
ہی کھل گئی۔ مائیکرو سافٹ نے اس کے بعد کمپیوٹرز کے لئے آپریٹنگ سسٹم ہی بنانے کا
فیصلہ کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپریٹنگ سسٹم ہی موجودہ دور کی ضرورت ہے انہوں
نے اپنے اگلے آنے والے تمام آپریٹنگ سسٹم کے لئے ایک برانڈ نام "WINDOWS" متعارف
کروایا اور ونڈوز سیریز کا سب سے پہلا آپریٹنگ سسٹم 20 نومبر 1985 کو بنایا جس کا
نام انہوں نے "2/OS" تجویز کیا۔ اس طرح کمپیوٹر کی دنیا میں
مائیکرو سافٹ نے جداگانہ مقبولیت حاصل کی۔ Windows کے کچھ ورژن جنہیں کافی مقبقلیات
ملی وہ Windows/95، Windows/98، Windows/2000، Windows XP، Windows vista Windows/7، Windows/8 اور Windows/10 شامل ہیں اس کے علاوہ آڈیو اور ویڈیو کالز اور میسجز کی
مقبولِ عام ویب سائٹ "اSKYPE" بھی مائیکرو سافٹ ہی کی ملکیت ہے۔ مائیکرو
ساٖفٹ نے 2011ء میں اسکائپ کو خرید لیا تھا اس کے علاوہ مشہور موبائل فون کمپنی
"NOKIA" کو بھی مائیکرو سافٹ نے 2014ء میں خرید لیا تھا۔ بل گیٹس کا
شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو صرف کمانے کا ہنر ہی نہیں جانتے بلکہ خرچ کرنے کا
سلیقہ بھی رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری خدمتِ خلق کے شعبے
میں ہوتی ہے۔ 2000ء میں بل گیٹس نے اپنی اہلیہ ملنڈا گیٹس کے ساتھ مل کر سب سے بڑا
فلاحی ادارہ "بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن" قائم کیا اور وہ اس ادارے کے تحت صحت اور
تعلیم کے شعبوں میں 29 ارب ڈالر کی خطیر رقم بطور عطیہ دے چُکے ہیں یہاں یہ بھی
تسلیم کرنا پڑیگا کہ بل گیٹس دولت میں ہی نہیں بلکہ سخاوت میں بھی سب سے آگے ہیں۔
بل گیٹس کے پانچ سنہری اقوال:
1) صبر کامیابی کے دروازے کی چابی ہے۔
2) دنیا میں اپنا موازنہ کسی سے نہ کرو، اگر تم ایسا کرتے ہو تو کھُود کو ہی
ذلیل کروگے۔
3) میں ہمیشہ ایک کاہل آدمی کو ایک مشکل کام سونپ دیتا ہوں اور وہ اسے سر
انجام دینے کے لئے کوئی آسان طریقہ دھونڈ نکالتا ہے۔
4) یہ اچھی بات ہے کہ ہم کامیابی کا جشن مناتے ہیں مگر اس سے زیادہ ضروری یہ
ہے کہ جو سبق ہمیں ناکامیوں ٓسے ملا ہو اسے ہمیشہ یاد رکھیں۔
5) اگر آپ کسی کام کو اچھا نہیں بنا سکتے تو کم از کم ایسا بنا دیجئے کہ وہ
اچھا نظر آئے۔



